عمران خان کی موجودہ آرمی چیف کو توسیع دینےکی تجویز

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردیا جائے۔ نئی حکومت نئے آرمی چیف کا انتخاب کرے،اسلام آباد ہائیکورٹ میں بات کرنے کی اجازت ملتی تو شاید میں معافی مانگ لیتا۔ 

سابق وزیراعظم عمران خان نےنجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام ” دنیا کامران خان کیساتھ”   میں گفتگو کرتے ہوئے کہا امریکا مخالف ہوں نہ الیکشن کی جلدی ہے۔  حکومت سے مذاکرات  کیلئے تیار ہوں اگر الیکشن کی تاریخ دے دی جائے۔  

تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ بجلی ، پٹرول، ڈالر قابو سے باہر ہو گئے ہیں، پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، شفاف انتخابات ہی بہترین آپشن ہیں، حکومت کے خلاف نفرت بڑھ گئی ہے، لاوا پکا ہوا ہے، جب چاہوں لوگوں کو سڑکوں پر نکال سکتا ہوں، صاف اور شفاف الیکشن کے لیے حکومت سے بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ بہترین آپشن ملک میں الیکشن کرایا جائے تاکہ سیاسی استحکام آجائے، ہمارے پاس اپنی تمام حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن ہے۔

قبل ازیں اپنے ٹویٹر پیغام میں عمران خان  نے وزیراعظم شہباز شریف سے متعدد سوالات پوچھے۔انہوں نے لکھا کہ شہباز شریف سےمیرا سوال: کیا تحریک انصاف کے خوف کی وجہ سےمیڈیاپر ہماری زباں بندی، اہلِ صحافت پر تشدد اور ان کے خلاف جھوٹے مقدموں کے اندراج، ٹی وی اور یوٹیوب پر مجھے اور تحریک انصاف کو بلیک آؤٹ کرنے اور میری فلڈریلیف ٹیلی تھون کی نشریات روکنے جیسی مذموم کوشش کے آپ ذمہ دار ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہےکہ آپ کے مجرم حواری اورانکے سرپرست تحریک انصاف کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔ اگر آپ ہمارےآئینی حقوق غصب کرنےاور اظہاروصحافت کی آزادی کےحوالے سےعالمی وعدوں سے انحراف کے ذمہ دار نہیں تو قوم کو یہ بتانا آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟ 

پی ٹی آئی چیئر مین نے مزید لکھا کہ مجرموں پر مشتمل امپورٹڈ حکومت ان کے سرپرستوں نے گزشتہ شب سیلاب متاثرین کیلئےعطیات جمع کرنے کے حوالے سے منعقدہ میری ٹیلی تھون کی نشریات رکوا کر نئی سطح تک گراوٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔ پہلے انہوں نے چینلز پر ٹیلی تھون نہ دکھانے کے حوالے سے دباؤ ڈالا۔ اس کے باوجود جب چند چینلز نے نشریات جاری رکھیں تو انہوں نے کیبل آپریٹرز کو دھمکایا۔

  عمران خان کا کہنا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قوم میں ہماری بڑھتی ہوئی مقبولیت سے یہ کس قدرخوفزدہ ہیں۔ انہیں یہ بھی عِلم ہے لوٹ مار کی طویل تاریخ کے باعث پیسوں کے معاملے میں کوئی ان پر اعتماد کو تیار نہیں۔ چنانچہ مجھے اور میری جماعت کو نشانہ بنانےکیلئے انہوں نے سیلاب متاثرین کیلئے عطیات جمع کرنےکی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ بے حسّی ناقابلِ تصوّر ہے، اس سب کے باوجود ہم محض 2 گھنٹوں میں 5.2 ارب روپے جمع کرنےمیں کامیاب رہے۔ میں دیارِغیرخصوصاًامریکہ میں مقیم پاکستانیوں سمیت عطیہ کرنے والے ہر ایک فرد کا مشکور ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں