9 اپریل کی رات عدالتیں کیوں کھلیں؟ چیف جسٹس نےرازکی بات بتادی
یوتھ ویژن نیوز( ثاقب غوری سے ) 9 اپریل 2022 کی رات عدالتیں کیوں کھلی تھیں ؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے وضاحت کردی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پیکا آرڈیننس کے تحت اداروں پر تنقید کرنے والوں کو 6 ماہ ضمانت بھی نہیں ملنی تھی، اس عدالت نے پیکا آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا تو عدالت کے خلاف مہم چلائی گئی، عدالت نے تنقید کی کبھی پرواہ نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس:عمران خان کا جواب غیرتسلی بخش قرار،عدالت نےایک اورموقع دے دیا
ان کا کہنا تھا عمران خان نے کہا کہ عدالتیں 12 بجے کیوں کھلیں، یہ عدالت کسی بھی کمزور یا آئینی معاملے کے لیے 24 گھنٹے کھلی ہے، توہین عدالت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے، جب زیر التوا معاملہ ہو اور انصاف کی فراہمی کا معاملہ ہو تو یہ بہت اہم ہے، عمران خان نے عوامی جلسہ میں کہا کہ عدالت رات 12 بجے کیوں کھلی،عدالت کو کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ کیوں کھلی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کی عدالت اوپن ہونا کلیئر میسج تھا کہ 12 اکتوبر 1999 دوبارہ نہیں ہو گا، ہر جج آئین کے ہر لفظ سے اچھی طرح آگاہ ہے، عدالت نے صرف آئین اور سول بالادستی کو بالادست کرنا ہے، کوئی لیڈر سول سپریمیسی کی بالادستی کی بات نہیں کر رہا۔