تحریک انصاف کو ٹیکنکل ناک آﺅٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے. عمران خان

یوتھ ویژن نیوز ( مبشر بلوچ سے ) اسلام آباد میں تحریک انصاف کے چیئرمین ‘سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو بھی فیصلے کررہے ہیں یا کروارہے ہیں انہیں ملک کا سوچنا چاہیے

‘تحریک انصاف کی مقبولیت سے یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں شہباز گل کو تشدد کا کا نشانہ بنایا گیا جس پر میں نے کہا اس پر ایکشن لوں گا ان الفاظ پر میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بنا دیا گیا جو کہ شہبازشریف حکومت کی انتہائی بھونڈی حرکت ہے.

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ پر دہشتگردی کا مقدمہ،گرفتاری کا امکان

انسداددہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر مختصرگفتگو میں انہوں نے کہاکہ عدالت میں ثابت ہوگیا کہ شہبازگل پر تشددہوا اس پر میں نے قانونی کاروائی کرنے کا کہا تو میرے خلاف انسداددہشت گردی کا مقدمہ بن گیا جوبھی فیصلہ کررہے ہیں یا کروارہے ہیں انہیں ملک کا سوچنا چاہیے یہ تحریک انصاف کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں اور اسی خوف کے تحت یہ انتقامی کاروائیاں کررہے ہیں .

انہوں نے کہا کہ یہ تحریک انصاف کو ٹیکنکل ناک آﺅٹ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی ٹھوس چیزموجود نہیں لہذا جھوٹے مقدمات کا سہارا لے رہے ہیں پاکستان ایسے لگ رہا ہے کہ بنانا رپبلک ہے جس کے خلاف چاہیں مقدمے درج کروادیں جس کو چاہیں گرفتار کروادیں. انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت نے پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق بنایا ہے عالمی ادارے پی ڈی ایم حکومت سے جواب مانگ رہے ہیں جبکہ عالمی ذرائع ابلاغ میں بھی پاکستان کو مذاق بنادیا ہے حکمران اتحاد نے.

یہ بھی پڑھیں: امپورٹڈ حکومت کو وقت دے رہا ہوں، الیکشن کا اعلان کردیں،


قبل ازیں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس اور عدلیہ کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی عبوری ضمانت ایک لاکھ کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے یکم ستمبر تک پولیس کو گرفتاری سے روک دیا ہے. دریں اثنا عمران خان دفعہ 144کی خلاف ورزی کے الزام میں تھانہ آبپارہ میں درج مقدمے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرانے 7ستمبر تک ضمانت کو منظور کرلیا ہے.
سابق وزیراعظم انسداد دہشت گردی کے عدالت میں پیشی کے بعد اسلام ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش ہوئے جہاں ان کے خلاف تھانہ آبپارہ میں درج دفعہ 144کے مقدمے کی سماعت ہوئی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عمران خان نے پولیس اور عدلیہ کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے کے مقدمے میں آج اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی سے قبل ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی.
چیئرمین تحریک انصاف کے وکلا بابر اعوان اور علی بخاری کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ پولیس نے انتقامی کارروائی کے تحت انسداد دہشت گردی کا مقدمہ بنایا لہذا عدالت ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرے درخواست پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے سماعت کی. سابق وفاقی وزیرقانون بابر اعوان نے اپنی درخواست کے حق میں دلائل دیے سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ کیا مدعی مقدمہ علی جاوید کو دھمکی دی گئی تھی؟ جس پر بابر اعوان نے جواب دیا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ مجسٹریٹ علی جاوید نے درج کروایا اور ایف آئی آر میں ان کا پتہ ڈپٹی کمشنر آفس کا لکھا ہوا ہے.

یہ بھی پڑھیں:   عمران خان کی مرغی پال اسکیم کیسےفیل ہوئی؟وجہ سامنےآگئی 


بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ پراسیکیوشن کے مطابق تین لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں آئی جی پولیس، ایڈیشنل آئی جی اور مجسٹریٹ زیبا چوہدری لیکن ان تینوں میں سے کوئی بھی مدعی نہیں بنا اور پولیس نے دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیاجوکہ بدنیتی پر مبنی ہے. ڈاکٹربابر اعوان نے مقدمے کو حکومت کی جانب سے سیاسی انتقامی کاروائی قراردیامختصر سماعت کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو یکم ستمبر تک انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا ہے .
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف 20 اگست کو اسلام آباد میں ایک ریلی کے دوران مبینہ طور پر پولیس اور عدلیہ کے خلاف تقریر کرنے پر انسداد دہشت گردی کی دفعہ سات کے تحت مارگلہ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا. یہ ریلی عمران خان کے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار چیف آف سٹاف شہباز گل کی گرفتاری اور مبینہ تشدد کے خلاف نکالی گئی تھی، جہاں اپنی تقریر میں پی ٹی آئی چیئرمین نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران اور جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری کے خلاف بیانات دیے تھے عمران خان کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد ہی یہ افواہیں گردش کرنے لگی تھیں کہ شاید سابق وزیراعظم کو گرفتار کیا جائے گا، جس کے باعث پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامیوں کی تعداد بنی گالہ میں واقع عمران خان کی رہائش گاہ پر پہنچ گئی تھی.
اس مقدمے میں عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے 25 اگست تک راہداری ضمانت لے رکھی ہے گذشتہ روز پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر قانون بابر اعوان نے ٹوئٹر پیغام میں بتایا تھا کہ عمران خان جمعرات کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہوں گے. دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ عمران خان کی ضمانت مسترد ہوجائے اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا عمران خان کو عدالت سے ہی گرفتار کیا جائے.

اپنا تبصرہ بھیجیں